اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے اپنے لیے قربانی کا ارادہ کیا تھا لیکن پھر اس نے عشرہ ذوالحجہ میں ناپسندیدگی کے باوجود بال یا ناخن کاٹ دئیے؟
جس شخص کے پاس جانور ہو، وہ اسے قربان کرنا چاہتا ہو اور ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہو جائے تو اس کے لیے قربانی کرنے تک بال یا ناخن کاٹنا جائز نہیں کیونکہ "صحیح مسلم" میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث موجود ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس شخص کے پاس ذبح کرنے کے لیے جانور موجود ہو تو وہ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے سے لے کر قربانی کرنے تک بال اور ناخن نہ کاٹے۔"
اگر کوئی شخص اس حکم کی مخالفت کرتے ہوئے بال یا ناخن کاٹ لےتو وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے لیکن اس پر کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے خواہ اس نے جان بوجھ کر ہی ایسا کیا ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب