سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مشترکہ طور پر قربانی کرنے والے بال نہ کٹوائیں

  • 9228
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 927

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک بیوہ عورت ہوں۔ میرے بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور ہم سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔۔۔ ہمارا مال و اسباب بھی ایک ہی ہے کہ شوہر کی وفات کے بعد ہم نے اسے تقسیم نہیں کیا۔ میں ہر سال اپنے ایک بیٹے کو قربانی کا جانور خریدنے اور ذبح کرنے کے لیے کہہ دیتی ہوں، تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم سب کے لیے یا کس کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ عشرہ ذوالحجہ میں بال اور ناخن نہ کاٹے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں ذکر کیا گیا ہے کہ آپ سب کا مال اور قربانی میں اشتراک ہے تو پھر آپ سب لوگ قربانی کرنے والے شمار ہوں گے۔ لہذا ماہ ذوالحجہ کے آغاز کے بعد آپ میں سے کسی کے لیے بھی بال یا ناخن کاٹنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(اذا رايتم هلال ذي الحجة‘ وراد احدكم ان يضحي‘ فليمسك عن شرعه واظفاره) (صحيح مسلم‘ الاضاحي‘ باب نهي من دخل عليه عشر ذي الحجة...الخ‘ ح: 1977)

"جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کا ارادہ کرے تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ