میں ایک بیوہ عورت ہوں۔ میرے بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور ہم سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔۔۔ ہمارا مال و اسباب بھی ایک ہی ہے کہ شوہر کی وفات کے بعد ہم نے اسے تقسیم نہیں کیا۔ میں ہر سال اپنے ایک بیٹے کو قربانی کا جانور خریدنے اور ذبح کرنے کے لیے کہہ دیتی ہوں، تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم سب کے لیے یا کس کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ عشرہ ذوالحجہ میں بال اور ناخن نہ کاٹے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں ذکر کیا گیا ہے کہ آپ سب کا مال اور قربانی میں اشتراک ہے تو پھر آپ سب لوگ قربانی کرنے والے شمار ہوں گے۔ لہذا ماہ ذوالحجہ کے آغاز کے بعد آپ میں سے کسی کے لیے بھی بال یا ناخن کاٹنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کا ارادہ کرے تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب