السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فوری فوٹو گرافی کے لیے آلے (کیمرے) کے ذریعہ تصویر کشی کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فوری فوٹو گرافی کے آلے (کیمرے) کے ساتھ تصویر بنانا، جس میں ہاتھ سے کام کی ضرورت نہ ہو، اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ تصویر میں داخل نہیں ہے۔(1) لیکن دیکھا یہ جائے گا کہ اس فوٹوگرافی سے مقصود کیا ہے۔ اگر مقصود فوٹو گرافی کے ذریعے سے بنائی گئی تصویروں کو بطور یادگار محفوظ کرنا ہے تو پھر یہ فوٹو گرافی حرام ہوگی کیونکہ وسائل کے لیے وہی حکم ہوتا ہے جو مقاصد کا ہوتا ہے اور یادگار کے لیے تصویروں کو جمع کرنا یا بطور یاد گار انہیں محفوظ رکھنا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ خبر دی ہے:
«اِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيْهِ صُوْرَةٌ»(صحیح البخاري، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینة، باب تحریم تصویر صورة الحيوان، ح: ۲۱۰۶)
’’بلا شبہ فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ گھروں میں تصویروں کو رکھنا حرام ہے اور انہیں دیواروں پر لٹکانا بھی حرام ہے اور اس گھر میں فرشتے داخل ہی نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔
وباللہ التوفیق
(1) فاضل مفتی رحمہ اللہ کا یہ موقف دیگر علمائے اسلام کے موقف کے خلاف ہے۔ دوسرے تمام علماء کیمرے اور ہاتھ سے بنی ہوئی تصویر میں کوئی فرق نہیں کرتے، وہ دونوں کو یکساں حرام قرار دیتے ہیں، اس لیے کہ نص شرعی کا عموم ہر قسم کی تصویر کو شامل ہے اور یہی موقف صحیح ہے۔(ص،ی)