سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عمرہ میں طواف وداع واجب نہیں

  • 9203
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1224

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں عمرہ کرنے والوں کے لیے بھی یہ لازم قرار دیتا تھا کہ وہ مکہ   مکرمہ سے کوچ کرتے وقت طواف وداع کریں لیکن میں نے حرم میں آپ کے درس میں یہ سنا کہ ان کے لیے طواف وداع نہیں ہے۔ امید ہے اس مسئلہ کی مزید وضاحت فرمائیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص حج کرے، اس کے لیے یہ واجب ہے کہ مکہ مکرمہ سے کوچ کرتے وقت طواف وداع کرے کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے:

(امر الناس ان يكون اخر عهدهم بالبيت الا انه خفف عن الحائض) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف  الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328)

"لوگوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ان کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو البتہ حائضہ عورت اس سے مستثنیٰ ہے۔"

نیز آپ کا قول ہے کہ "لوگ ہر طرف سے رخصت ہو جاتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا:

(لا ينفرن احد منكم حتي يكون اخر عهده بالبيت) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222)

"اس وقت تک کوئی رخصت نہ ہو جب تک وہ آخر میں بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔"

قرینہ حال سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم حاجیوں کے لیے ہے کیونکہ آپ نے حاجیوں کے لیے حج سے فراغت کے بعد یہ ارشاد فرمایا تھا۔ عمرہ کرنے والے کے لیے طواف وداع واجب نہیں ہے۔ ہاں البتہ اس کے لیے مسنون (یعنی مستحب) ضرور ہے کہ وہ بھی کوچ کرتے وقت طواف کرے لیکن ہم اسے واجب نہیں کہیں گے کیونکہ وجوب کی کوئی دلیل نہیں ہے اور پھر یہ اس لیے بھی کہ عمرۃ القضاء کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے رخصت ہوتے وقت طواف وداع نہیں فرمایا تھا۔ ہمارے علم کے مطابق آپ کی سنت سے یہی ثابت ہوتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ