میں نے گزشتہ سال رمضان المبارک میں عمرہ ادا کیا اور جب ہم اپنی رہائش گاہ پر واپس آئے تو میں نے بال کٹانے سے قبل احرام کھول دیا کیونکہ مجھے اس کا علم نہ تھا اور میرے اہل خانہ کو بھی اس چیز کا علم نہ تھا کہ مجھے یہ مسئلہ معلوم نہیں ہے اور جب انہیں علم ہوا کہ میں نے بال نہیں کٹوائے تو انہوں نے بتایا کہ یہ جائز نہیں تو میں نے فورا بال کٹوا دئیے، تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ عمرہ مقبول ہے یا نہیں؟
عمرہ میں محرم کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے سر کے بالوں کے منڈوانے یا کٹوانے سے پہلے احرام کھولے، لہذا جو شخص بالوں کے کٹوانے سے پہلے احرام کھول دے، سلے ہوئے کپڑے پہن لے اور سر ڈھانپ لے اور اسے اس مسئلہ کا علم ہو تو اس پر فدیہ لازم ہے اور اگر اسے یہ مسئلہ معلوم نہ ہو یا وہ بھول کر ایسا کر لے تو پھر فدیہ لازم نہیں ہے لیکن جب اسے معلوم ہو یا یاد آ جائے تو اسے چاہیے کہ فورا لباس اتار دے، احرام پہن لے اور بالوں کو منڈانا یا کٹانا شروع کر دے، ان احکام سے ناواقفیت کی وجہ سے اسے معذور سمجھا جائے گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب