سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عمرے کا احرام باندھ کر کھول دینا

  • 9196
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 977

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اور میری اہلیہ نے عمرے کا پروگرام بنایا اور جس دن پروگرام بنا، اسی دن میں نے عمرے کا احرام باندھ لیا لیکن پھر پروگرام تبدیل کر لیا اور کہا کسی دوسرے دن جائیں گے اور میں نے احرام کھول دیا تو کیا اس صورت میں میرے لیے کوئی کفارہ وغیرہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ نے عمرے کا احرام باندھنے کی نیت کر لی تو پھر رجوع کرناجائز نہیں بلکہ حج کی طرح عمرہ کو پورا کران بھی واجب ہے، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأَتِمُّوا الحَجَّ وَالعُمرَ‌ةَ لِلَّهِ...١٩٦... سور ة البقرة

"اور اللہ (کی کوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو۔"

اس پر اہل علم کا اجماع ہے، لہذا آپ کو چاہیے کہ احرام پہنیں اور فورا مکہ مکرمہ چلے جائیں اور طواف کریں، سعی کریں اور بال منڈوا یا کٹوا دیں، اس سے آپ کا عمرہ مکمل ہو جائے گا اور ازراہ جہالت آپ نے جو خوشبو استعمال کی، سلے ہوئے کپڑے پہنے اور سر کو ڈھانپ لیا وغیرہ تو اس سے آپ پر کچھ لازم نہیں اور اگر آپ کو شرعی حکم کا علم تھا کہ عمرہ کو جب ایک بار شروع کر لیا جائے تو یہ جائز نہیں کہ تکمیل سے قبل احرام کھول دیا جائے لیکن آپ نے تساہل سے کام لیتے ہوئے احرام کھول دیا تو آپ پر لازم ہے کہ چھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں یا ایک بکری ذبح کریں یا تین روزے رکھیں۔ یہ کفارہ ہے سر ڈھانپنے، سلے ہوئے کپڑے پہننے، خوشبو استعمال کرنے، ناخن تراشنے اور سر منڈانے وغیرہ کا۔ ان میں سے ہر چیز کا ایک مستقل کفارہ ہے اور وہ یہ کہ ان تینوں میں سے کوئی ایک کفارہ ادا کر دیا جائے۔ یاد رہے کہ روزے تو کسی بھی جگہ رکھے جا سکتے ہیں لیکن کھانا کھلانے کی صورت میں یہ ضروری ہے کہ وہ حرم کے مسکینوں کو کھلایا جائے۔ ہر مسکین کو نصف صاع کھجور   یا شہر میں جو خوراک استعمال ہوتی ہو وہ دے دی جائے، اسی طرح بکری کا گوشت بھی مساکین حرم میں تقسیم کیا جائے۔ اور اگر اسی طرح آپ نے احرام کھولنے کے بعد اپنی بیوی سے صحبت بھی کر لی ہے تو پھر واجب یہ ہے کہ اس عمرہ کو مکمل کریں اور پھر اس کی قضا بھی دیں اور   احرام  وہاں سے باندھیں جہاں سے پہلی مرتبہ احرام باندھا تھا، علاوہ ازیں آپ پر دم بھی لازم ہے اور وہ یہ کہ ایک بھیڑ یا بکری ذبح کر کے فقرائے مکہ میں تقسیم کر دی جائے۔ بھیڑ یا بکری کے بجائے اونٹ یا گائے کے ساتویں حصہ میں شرکت بھی جائز ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس عظیم عبادت میں تساہل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنی بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو توبة النصوح کی توفیق بخشے اور ہمیں، آپ کو اور تمام مسلمانوں کو شیطان کے وسوسوں سے محفوظ رکھے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ