سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حرم سے باہر قربانی کے جانور کو ذبح کرنا

  • 9186
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 865

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک حاجی نے ایام تشریق میں اپنی قربانی عرفات میں ذبح کر کے وہاں موجود لوگوں میں تقسیم کر دی تو کیا یہ جائز ہے؟ اگر کوئی نا واقفیت کی وجہ سے یا جان بوجھ کر ایسا کرے تو اس کے لیے کیا واجب ہے؟ اگر کوئی شخص عرفات میں قربانی ذبح کر کے اس کا گوشت حرم کے اندر تقسیم کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ وہ کون سی جگہ ہے جہاں قربانی کے جانور کو ذبح کرنا ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج تمتع اور قران کی قربانی کے جانور کو حرم ہی میں ذبح کرنا چاہیے۔ اگر کوئی غیر حرم مثلا عرفات اور جدہ وغیرہ میں ذبح کر دے تو یہ جائز نہیں خواہ وہ اس کے گوشت کو حرم ہی میں کیوں نہ تقسیم کرے۔۔۔ حرم سے باہر ذبح کرنے کی صورت میں اس کے علاوہ قربانی کا ایک دوسرا جانور حرم میں ذبح کرنا پڑے گا خواہ کوئی نا واقفیت کی صورت میں ایسا کرے یا جان بوجھ کر کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قربانی کے جانوروں کو حرم میں ذبح کیا تھا اور آپ نے فرمایا تھا:

(خذوا عني مناسككم) (صحيح مسلم ‘ الحج‘ باب استحباب رمي جمرة العقبة...الخ‘ ح: 1297 والسنن الكبري للبيهقي: 5/125واللفظ له)

"مجھ سے حج کے احکام و مناسک کو سیکھو۔"

اسی طرح آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے بھی اپنی قربانیوں کو حرم ہی میں ذبح کیا تھا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ