جب کوئی مسلمان حج کا عزم کر لے لیکن احرام باندھنے کے بعد اس کے لیے حج کرنا مشکل ہو جائے تو وہ کیا کرے؟
جب کوئی انسان احرام باندھنے کے بعد بیماری وغیرہ کی وجہ سے محصر ہو جائے تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ قربانی کر دے اور پھر سر کے بال منڈوا یا کٹوا کر حلال ہو جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور اگر تم (راستے میں) روک لیے جاؤ تو جیسی قربانی مسیر ہو (کر دو) اور جب قربانی اپنے مقام پر پہنچ نہ جائے سر نہ منڈاؤ۔"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا تو آپ نے قربانی کر دی، اپنے سر کو منڈوا دیا اور پھر حلال ہو گئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی اسی طرح کریں۔ [1]اگر محصر احرام کے وقت یہ کہے کہ اگر کسی رکاوٹ نے مجھے روک دیا تو میں وہاں حلال ہو جاؤں گا جہاں رکاوٹ پیش آئے گی تو وہ حلال ہو جائے، اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہو گا، نہ قربانی اور نہ کچھ اور کیونکہ "صحیحین" میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ! میرا حج کا ارادہ ہے اور میں بیمار ہوں۔" تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
"حج کرو اور یہ شرط عائد کر لو کہ میں وہاں حلال ہو جاؤں گی، جہاں روک دی جاؤں گی۔"
[1] صحیح بخاری، المحصر، باب اذا احصر المعتمر، حدیث: 1807 و صحیح مسلم، الحج، حدیث: 1230