سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

میقات سے احرام باندھا لیکن۔۔۔

  • 9177
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 749

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو میقات سے حج یا عمرہ کا احرام باندھے مگر پھر کسی رکاوٹ کی وجہ سے طواف اور سعی نہ کر سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اس رکاوٹ کے جلد دور ہو جانے کی امید ہو تو بدستور حالت احرام میں رہے، مثلا رکاوٹ سیلاب کی وجہ سے ہو یا کسی ایسے دشمن کی وجہ سے جس سے سمجھوتہ ہو جانے کی وجہ سے مکہ مکرمہ میں داخلہ ممکن ہو تو اس صورت میں احرام کھولنے میں جلدی نہ کرے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اس وقت احرام کھولنے میں جلدی نہیں کی تھی جب انہیں حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا تھا اور انہوں نے اہل مکہ کے ساتھ مذاکرات شروع کر دئیے تھے کہ شاید وہ کسی لڑائی جھگڑا کے بغیر مکہ میں جا کر عمرہ ادا کرنے کی اجازت دے دیں، لیکن جب ایسا ممکن نہ ہوا اور اہل مکہ نے یہ مصمم ارادہ کر لیا کہ وہ کسی قیمت پر بھی مکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے خواہ اس کے لیے انہیں جنگ ہی کیوں نہ کرنا پڑے تو اس صورتحال کو دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اپنے ہدی کے جانور ذبح کر ک بال منڈوا دئیے اور احرام کھول دئیے تھے۔

محصر کے لیے یہی حکم شریعت ہے کہ وہ انتظار کرے۔ اگر رکاوٹ کا خاتمہ ممکن ہو تو اپنے احرام کو باقی رکھے اور مناسک ادا کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہو اور اس جگہ جہاں اسے روک دیا گیا ہو، قیام میں دشواری ہو تو اس عمرہ یا حج کے احرام کو کھول دے اور اس پر سوائے اس کے اور کچھ واجب نہیں کہ جانور ذبح کر کے اور بال منڈوا یا کٹوا کر حلال ہو جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے حدیبیہ کے مقام پر کیا تھا اور جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَإِن أُحصِر‌تُم فَمَا استَيسَرَ‌ مِنَ الهَدىِ ۖ وَلا تَحلِقوا رُ‌ءوسَكُم حَتّىٰ يَبلُغَ الهَدىُ مَحِلَّهُ...١٩٦﴾... سورة البقرة

"اور اگر تم (راستے میں) روک لیے جاؤ تو جیسی قربانی مسیر ہو (کر دو) اور جب قربانی اپنے مقام پر پہنچ نہ جائے سر نہ منڈاؤ۔"

یاد رہے حلق، ذبح کے بعد ہو گا، یعنی پہلے قربانی کا جانور ذبح کرے اور پھر اس کے بعد بال منڈوائے یا کٹوائے پھر احرام کھول دے اور اپنے وطن واپس لوٹ جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ