جب کوئی حاجی بیماری یا بڑھاپے یا بھیڑ کے خوف کی وجہ سے رمی کو آکری یوم تشریق تک مؤخر کر دے تو کیا وہ ایک ہی موقف میں جمرہ عقبہ اور دیگر جمرات کو رمی کر سکتا ہے یا اس کے لیے یہ ضرروی ہے کہ ہر دن کی الگ الگ رمی کرے یعنی پہلے پہلے دن کی رمی کرے، پھر از سر نو دوسرے دن کی رمی کرے پھر اسی طرح از سر نو تیسرے دن کی رمی کرے خواہ اس میں اسے کتنی ہی مشقت کیوں نہ ہو؟
پہلے جمرہ عقبہ کو رمی کرے، پھر گیارہویں دن کے جمرات، پھر بارہویں دن کے جمرات اور پھر تیرہویں دن کے جمرات کو رمی کرے بشرطیکہ اسے جلدی نہ ہو، سنت یہ ہے کہ حتیٰ المقدور ہر دن کی رمی کو بروقت کیا جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب