میں اپنی بیوی کے ساتھ دوسری مرتبہ فریضہ حج ادا کر رہا تھا، میرے بچے ریاض میں تھے۔ دوسرے جمرہ کو رمی کرنے کے بعد ہم مکہ میں آ گئے، حج مکمل کر لیا اور ریاض کے لیے سفر پر روانہ ہو گئے کیونکہ دل میں بچوں کا خیال تھا۔ ہم نے ایک قریبی رشتہ دار کو اپنا وکیل مقرر کر دیا کہ وہ یماری طرف سے رمی جمرات کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ اس صورت میں ہم پر کیا واجب ہے؟
آپ دونوں میاں بیوی پر یہ لازم ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو کیونکہ آپ نے بارہویں دن کی رمی کو ترک کیا جو کہ واجب تھی اور پھو طواف وداع کو بروقت نہیں کیا کیونکہ اس کا وقت اختتام رمی کے بعد ہے۔ آپ دونوں میں سے ہر ایک پر یہ واجب ہے کہ وہ ایسے دو جانور مکہ میں ذبح کرے جن کی قربانی جائز ہو اور انہیں فقرائے حرم میں تقسیم کر دیا جائے۔ ان میں سے ایک ایک جانور بارہویں دن ترک رمی کی وجہ سے ہے اور دوسرا جانور طواف وداع ترک کرنے کی وجہ سے ہے اور طواف وداع بھی واجب ہے لیکن آپ نے اسے قبل از وقت کیا ہے اور بارہویں رات منیٰ میں بسر نہ کرنے کی وجہ سے مقدور بھر صدقہ بھی کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اور آپ کے گناہوں کو معاف فرما دے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب