اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو عید کے دو دن رہے اور تیسرے دن (تیرھویں) کی رات بھی گزارے تو کیا اس کے لیے ناگریز حالات میں طلوع فجر یا طلوع آفتاب کے بعد رمی کرنا جائز ہے؟
جو شخص منیٰ ہی میں رہے حتیٰ کہ تیرھویں کی رات آ جائے تو اس کے لیے لازم ہے کہ منیٰ ہی میں رات بسر کرے اور پھر زوال کے بعد رمی کرے، پہلے دو دنوں کی طرح اس کے لیے تیرھویں کے دن بھی زوال سے پہلے رمی جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرھویں کا دن بھی منیٰ میں بسر فرمایا تھا اور اس دن بھی آپ نے زوال کے بعد ہی رمی کی تھی اور آپ نے فرمایا:
"مجھ سے مناسک حج سیکھ لو۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب