جب پھینکی گئی سات کنکریوں میں سے ایک یا دو نہ لگیں اور ایک یا دو دن بھی گزر جائیں تو کیا اس ایک یا دو کنکریوں کا اعادہ لام ہے اور اگر لازم ہے تو کیا وہ اس کے بعد والی رمی کا اعادہ کرے؟
جب کسی ایک جمرہ کی ایک یا دو کنکریاں باقی رہ گئی ہوں تو فقہاء فرماتے ہیں کہ اس آخری جمرہ کی رمی کو مکمل کر لے جو ناقص رہ گئی ہے، اس سے پہلے کی ہوئی رمی کا اعادہ لازم نہیں ہے اور اگر آخری سے کسی پہلے جمرہ کی رمی ناقص رہ گئی ہو تو اسے مکمل کر لے اور پھر اس کے بعد والے جنروں کو رمی کر لے، لیکن میرے نزدیک صحیح بات یہ ہے کہ رمی میں جو نقص رہ گیا ہو اسے مکمل کر لے اور اس پر بعد والی رمی کا اعادہ لازم نہیں ہے کیونکہ جہالت یا نسیان کی وجہ سے ترتیب ساقط ہو جاتی ہے اور اس آدمی نے جب دوسرے جمرہ کو رمی کی تو اس کے خیال میں پہلے جمرہ کے حوالہ سے اس پر کچھ لازم نہ تھا کیونکہ اس کی حالت جہالت اور نسیان کے درمیان تھی، لہذا ہم اس سے یہ کہیں گے کہ جتنی کنکریاں کم رہ گئی ہیں، انہیں پوراکر لو اور اس کے بعد کی رمی آپ پر واجب نہیں ہے۔
جواب ختم کرنے سے پہلے میں اس طرف اشارہ کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ رمی کرنے کی جگہ وہ ہے جہاں کنکریاں جمع ہوتی ہیں نہ کہ وہ ستون جسے اس جگہ کی نشاندہی کے لیے ستوار کیا گیا ہے، لہذا جو شخص حوض میں کنکری پھینک دے اور اس کی کنکری ستون کو نہ لگے تو اس کی رمی صحیح ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب