کہا جاتا ہے کہ مستعمل کنکریوں سے رمی کرنا جائز نہیں تو کیا یہ صحیح ہے؟ اس کی دلیل ہے؟
یہ بات صحیح نہیں ہے کیونکہ جببب لوگوں کا یہ کہنا ہہہے کہ مستل کنکریوں سے رمی کرنا جائز نہیں ہے، انہوں نے اس کے تین اسباب بیان کئے ہیں (1) مستعمل کنکری، طہارت واجب کے لیے مستعمل پانی کی طرح ہے اور طہارت واجب میں مستعمل پانی طاہر توہوتا ہے لیکن مطہر نہیں۔ (2) یہ کنکری اس غلام کی طرح ہے جسے ایک بار آزاد کر دیا گیا ہو تو اسے دوبارہ کسی کفار وغیرہ کے لیے آزاد نہیں کیا جا سکتا (3) مستعمل کنکری سے رمی کرنے سے یہ لازم آتا ہے کہ تمام حاجی صرف ایک ہی پتھر سے رمی کر لیں اور وہ اس طرح کہ آپ ایک پتھر پھینکیں اور پھر اسے پکڑ کر دوبارہ سہ بارہ حتیٰ کہ سات بار پھینک دیں اور پھر دوسرا حاجی اسی کو پکڑ کر پھینک دے، ان لوگوں نے عدم جواز کی یہ تین علتیں بیان کی ہیں لیکن ان پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ علتیں بے حد علیل (نہایت کمزور) ہیں کیونکہ ان میں سے پہلی علت کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ طہارت واجب میں استعمال کیا گیا پانی طاہر تو ہوتا ہے مطہر نہیں کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اور پانی کو اس کے اصلی وصف یعنی طہوریت سے کسی دلیل ہی سے خارج قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اس کی کوئی دلیل نہیں تو معلوم ہوا کہ طہارت واجب میں مستعمل پانی طاہر بھی ہے اور مطہر بھی اور جب مقیس علیہ کے حکم کی نفی ہو گئی تو اس کی فرع کی خود بخود نفی ہو گئی۔ اسی طرح دوسری علت یعنی مستعمل کنکری کو آزاد کردہ غلام پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے کہ غلام کو جب آزاد کر دیا جائے تو وہ غلام نہیں بلکہ آزاد ہوتا ہے، لہذا اب دوبارہ اس کی آزادی کے کوئی معنی نہیں لیکن پتھر رمی کے بعد بھی پتھر ہی رہتا ہے اور اس سے وہ صفت زائل نہیں ہوتی جس کی وجہ سے یہ رمی کے قابل تھا اور پھر ایک مرتبہ آزاد کردہ غلام اگر کسی شرعی سبب کے باعث دوبارہ غلام بن جائے تو اسے دوبارہ آزاد کرنا بھی جائز ہے۔ اسی طرح تیسری علت جو یہ بیان کی گئی ہے کہ اس سے تو یہ لازم آتا ہے کہ تمام حاجیوں کے لیے ایک ہی پتھر کافی ہو تو ہم عرض کریں گے کہ اگر ایسا ممکن ہو تو یہ جائز ہے لیکن ایسا ممکن ہی نہیں اور پھر کنکریوں کی کثرت اور فراوانی کی وجہ سے کون ایسا کر سکتا ہے، لہذا آپ کے ہاتھ سے جب ایک یا ایک سے زیادہ کنکریاں جمرات کے پاس گرجائیں تو ان کے بجائے اپنے پاس سے کنکریاں پکڑ لو، خواہ ظن غالب کے مطابق وہ رمی میں استعمال ہو چکی ہوں یا استعمال نہ ہوئی ہوں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب