یہ تو معلوم ہے کہ حاجی کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ ایام تشریق منیٰ میں بسر کرے لیکن جب انسان رات کو سونا نہ چاہے تو کیا وہ منیٰ سے باہر نکل کر حرم میں رات بسر کر سکتا ہے تاکہ حرم میں رہ کر مزید عبادت کر سکے۔
اہل علم جو یہ فرماتے ہیں کہ ایام تشریق میں منیٰ میں رات بسر کرنا واجب ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ ان دنوں کو انسان منیٰ ہی میں بسر کرے خواہ سو کر یا بیدار رہ کر۔ اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ ان دنوں میں منیٰ میں سونا واجب ہے لہذا ہم سائل سے یہ کہیں گے کہ ایام تشریق آپ کے لیے مکہ میں گزارنا جائز نہیں بلکہ واجب ہے کہ یہ دن منیٰ میں بسر کئے جائیں ہاں البتہ اہل علم کے بقول اگر رات کا اکثر حصہ منیٰ میں بسر کر لیا جائے تو یہ بھی کافی ہے، اگر منیٰ میں جگہ نہ ملے تو منیٰ کے آخری خیمہ کے پاس پڑاؤ ڈال دے لیکن مکہ مکرمہ نہ جائے کیونکہ واجب ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہیں جیسا کہ مسجد بھری ہو تو لوگوں کو مل کر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب