سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42)جنات کے شر سے بچنے کا طریقہ

  • 914
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 5972

سوال

(42)جنات کے شر سے بچنے کا طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جن انسان پر اثر انداز ہو سکتا ہے، نیز جنوں سے بچنے کا طریقہ کیا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

بے شک جنات انسان پر اثر انداز ہو کر اسے ایذا پہنچا سکتے ہیں۔ ان کے ایذا پہنچانے کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، وہ قتل بھی کر سکتے ہیں، پتھر مار کر ایذا بھی پہنچا سکتے ہیں اور انسان کو ڈرا بھی سکتے ہیں، اسی طرح وہ اور بھی کئی طریقوں سے ایذا پہنچا سکتے ہیں جیسا کہ سنت نبوی اور امر واقع سے ثابت ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوہ میں، غالباً یہ غزوۂ خندق تھا، ایک صحابی کو اپنے گھر جانے کی اجازت دے دی۔ وہ جوان تھے اور ان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ جب وہ اپنے گھر پہنچے تو دیکھا کہ ان کی بیوی دروازے پر کھڑی ہے، انہوں نے اسے برا سمجھا۔ وہ ان سے کہنے لگی کہ اندر آجائیں، یہ گھر کے اندر داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ بستر پر ایک سانپ بل کھا رہا ہے۔ ان کے پاس نیزہ تھا،انہوں نے نیزہ مارا جس سے وہ مر گیا اور عین اسی لمحے، جس میں سانپ مرا، وہ صحابی بھی فوت ہوگئے حتیٰ کہ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان میں سے پہلے کون فوت ہوا، سانپ یا صحابی؟ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی اطلاع ہوئی تو آپ نے چھوٹی دم والے خبیث سانپ اور اس سانپ کے سوا جس کی پشت پر سفید اور سیاہ دودھاریاں ہوں گھروں میں آنے والے سانپوں کے قتل سے منع فرما دیا۔صحیح البخاری، بدء الخلق، حدیث: ۳۳۱۱۔

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جن انسانوں پر زیادتی کر سکتے ہیں اور انہیں ایذا پہنچا سکتے ہیں جیسا کہ امر واقع اس بات کا شاہد ہے اور تواتر کے ساتھ ایسے واقعات ثابت ہیں کہ انسان کسی ویران جگہ گیا تو اس پر پتھر گرنے لگے حالانکہ اس ویرانے میں نہ کوئی انسان تھا اور نہ کوئی اور چیز۔ اس طرح بسا اوقات بندہ ویرانوں میں ڈراؤنی آوازیں یا پتوں کی کھڑکھڑاہٹ جیسی آوازیں سنتا ہے جن سے ڈرتا اور ایذا محسوس کرتا ہے، اسی طرح جن انسان کے جسم کے اندر بھی اس سے عشق کی وجہ سے یا اسے ایذا پہنچانے کے ارادہ سے یا کسی اور سبب سے داخل ہو سکتا ہے جیسا کہ درج ذیل آیت کریمہ سے اشارہ ملتا ہے:

﴿الَّذينَ يَأكُلونَ الرِّبوا۟ لا يَقومونَ إِلّا كَما يَقومُ الَّذى يَتَخَبَّطُهُ الشَّيطـنُ مِنَ المَسِّ...﴿٢٧٥﴾... سورة البقرة

’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔‘‘

اس صورت میں جن انسانوں کے اندر سے بات کر سکتا ہے بلکہ وہ اس شخص سے بھی باتیں کر سکتا ہے جو آسیب زدہ کو قرآن کریم کی آیات پڑھ کر دم کر رہا ہو۔ دم کرنے والا بسا اوقات اس سے یہ وعدہ بھی لے لیتا ہے کہ وہ آئندہ یہاں نہیں آئے گا، اس طرح کے بہت سے امور حد تواتر تک پہنچنے کی وجہ سے لوگوں میں حد سے زیادہ مشہور ومعروف ہیں۔ جنوں کے شر سے بچنے کے لیے انسان کو وہ پڑھنا چاہیے جس کا اس بارے میں سنت نبویہ میں ذکر ہے، مثلاً: اس مقصد سے آیت الکرسی پڑھی جائے کیونکہ انسان جب رات کو آیت الکرسی پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کی حفاظت پر مامور ہو جاتا ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آ سکتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ94

محدث فتویٰ

تبصرے