سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مشعر حرام کے پاس وقوف واجب نہیں ہے

  • 9134
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 707

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس سال حج کرتے ہوئے عرفہ کے بعد جب میں مزدلفہ میں گیا اور وہاں رات بسر کی تو میں مشعر حرام کے پاس جانا بھول گیا تو کیا اس کی وجہ سے مجھے گناہ ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ نے مزدلفہ میں کسی بھی جگہ رات گزار لی تو آپ پر کوئی گناہ نہیں اور مشعر حرام نہ ہونے کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشعر حرام میں وقوف کیا اور فرمایا:

(وقفت هاهنا وعرفة كلها موقف) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب ما جاء ان عرفة كلها موقف‘ ح: 149/1218)

"میں نے یہاں وقوف کیا ہے لیکن سارا مزدلفہ موقف ہے۔"

لہذا آپ مزدلفہ میں جہاد بھی وقوف کر لیں اور رات بسر کر لیں کافی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ انسان کو چاہیے کہ وہ مشعر تک پہنچنے کے لیے تکلف نہ کرے اور مشقت نہ اٹھائے بلکہ وہ جہاں بھی ہو وہاں وقوف کر لے اور جب نماز فجر ادا کر لے تو اللہ عزوجل سے دعا کرے اور پھر منیٰ روانہ ہو جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ