سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جو نماز فجر مزدلفہ میں ادا کر لے۔۔۔

  • 9131
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 844

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک گروہ غروب آفتاب کے بعد عرفہ سے نکلا لیکن راستہ بھولنے کی وجہ سے مکہ کی طرف روانہ ہو گیا، پھر سپاہیوں نے اسے عرفہ کی طرف روانہ کر دیا، عرفہ پہنچ کر یہ ٹھہر گیا اور اس نے مغرب و عشاء کی نمازیں عرفہ میں رات کے ایک بجے ادا کیں اور پھر یہ اذان فجر کے وقت مزدلفہ میں داخل ہو گیا اور نماز فجر اس نے مزدلفہ میں ادا کی تو کیا اس پر کوئی کفارہ وغیرہ لازم ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس گروہ میں شامل لوگوں پر کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں کیونکہ انہوں نے نماز فجر مزدلفہ میں ادا کی۔ اذان فجر کے وقت یہ مزدلفہ پہنچ گئے اور نماز فجر نے اندھیرے میں ادا کی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

(من شهد صلاتنا هذه ووقف معنا حتي يدفع وقد بعرفة قبل ذلك ليلا او نهارا‘ فقد حجة وقضي تفثه) (جامع الترمذي‘ الحج‘ باب ما جاء فيمن ادرك الامام بجمع...الخ‘ ح: 891)

"جو شخص ہماری اس نماز میں حاضر ہو جائے اور ہمارے ساتھ وقوف کرے حتیٰ کہ ہم یہاں سے روانہ ہو جائیں اور اس سے پہلے دن یا رات کو وہ عرفہ میں بھی وقوف کر چکا ہو تو اس نے حج کو مکمل کر لیا۔"

لیکن ان لوگوں نے یہ غلطی کی ہے کہ نماز کو نصف رات کے بعد تک مؤخر کر دیا جب کہ نماز عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ