ایک گروہ غروب آفتاب کے بعد عرفہ سے نکلا لیکن راستہ بھولنے کی وجہ سے مکہ کی طرف روانہ ہو گیا، پھر سپاہیوں نے اسے عرفہ کی طرف روانہ کر دیا، عرفہ پہنچ کر یہ ٹھہر گیا اور اس نے مغرب و عشاء کی نمازیں عرفہ میں رات کے ایک بجے ادا کیں اور پھر یہ اذان فجر کے وقت مزدلفہ میں داخل ہو گیا اور نماز فجر اس نے مزدلفہ میں ادا کی تو کیا اس پر کوئی کفارہ وغیرہ لازم ہے یا نہیں؟
اس گروہ میں شامل لوگوں پر کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں کیونکہ انہوں نے نماز فجر مزدلفہ میں ادا کی۔ اذان فجر کے وقت یہ مزدلفہ پہنچ گئے اور نماز فجر نے اندھیرے میں ادا کی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:
"جو شخص ہماری اس نماز میں حاضر ہو جائے اور ہمارے ساتھ وقوف کرے حتیٰ کہ ہم یہاں سے روانہ ہو جائیں اور اس سے پہلے دن یا رات کو وہ عرفہ میں بھی وقوف کر چکا ہو تو اس نے حج کو مکمل کر لیا۔"
لیکن ان لوگوں نے یہ غلطی کی ہے کہ نماز کو نصف رات کے بعد تک مؤخر کر دیا جب کہ نماز عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب