اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو مغرب و عشاء کی نمازیں قصر اور جمع تاخیر کی صورت میں مزدلفہ میں داخل ہونے سے پہلے ادا کرے اور یہ ہنگامی حالات کی وجہ سے ہو، مثلا یہ کہ مزدلفہ کے راستے میں اس کی گاڑی خراب ہو گئی ہو اور وقت ختم ہونے کے خدشے کے پیش نظر وہ حدود مزدلفہ کے پاس یعنی مزدلفہ سے بہت ہی قریب مسافت پر دونوں نمازوں کو ادا کر لے اور پھر گاڑیٹھیک ہونے تک سو جائے اور نماز فجر بھی حدود مزدلفہ کے قریب ہی ادا کر لے اور مزدلفہ میں اس کے لیے داخلہ اس وقت ممکن ہو جب سورج طلوع ہو چکا ہو تو کیا محدود مزدلفہ کے پاس ادا کی گئی مغرب و عشاء اور صبح کی یہ نمازیں صحیح ہوں گی؟ امید ہے عزت مآب دلیل کے ساتھ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے؟
نماز ہر جگہ صحیح ہے سوائے اس کے جسے شارع ( علیہ السلام) نے مستثنیٰ قرار دیا ہو، چنانچہ آپ کا ارشاد ہے:
"میرے لیے زمین کو مسجد اور پاک بنا دیا گیا ہے۔"
لیکن حاجی کے لیے مشروع یہ ہے کہ وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے مزدلفہ میں ادا کرے بشرطیکہ نصف رات سے پہلے اس کے لیے یہ ممکن ہو اور اگر رش وغیرہ کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو تو جہاں بھی ممکن ہو پڑھ لے اور نصف رات کے بعد تک اسے مؤخر کرنا جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔"
یعنی نماز کو اپنے اوقات میں ادا کرنا فرض ہے اور عشاء کی نماز کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب