سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جو مغرب و عشاء کی نمازیں مزدلفہ سے پہلے ادا کر لے

  • 9130
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1050

سوال

جو مغرب و عشاء کی نمازیں مزدلفہ سے پہلے ادا کر لے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو مغرب و عشاء کی نمازیں قصر اور جمع تاخیر کی صورت میں مزدلفہ میں داخل ہونے سے پہلے ادا کرے اور یہ ہنگامی حالات کی وجہ سے ہو، مثلا یہ کہ مزدلفہ کے راستے میں اس کی گاڑی خراب ہو گئی ہو اور وقت ختم ہونے کے خدشے کے پیش نظر وہ حدود مزدلفہ کے پاس یعنی مزدلفہ سے بہت ہی قریب مسافت پر دونوں نمازوں کو ادا کر لے اور پھر گاڑیٹھیک ہونے تک سو جائے اور نماز فجر بھی حدود مزدلفہ کے قریب ہی ادا کر لے اور مزدلفہ میں اس کے لیے داخلہ اس وقت ممکن ہو جب سورج طلوع ہو چکا ہو تو کیا محدود مزدلفہ کے پاس ادا کی گئی مغرب و عشاء اور صبح کی یہ نمازیں صحیح ہوں گی؟ امید ہے عزت مآب دلیل کے ساتھ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز ہر جگہ صحیح ہے سوائے اس کے جسے شارع ( علیہ السلام) نے مستثنیٰ قرار دیا ہو، چنانچہ آپ کا ارشاد ہے:

(جعلت لي الارض مسجدا و طهورا) (صحيح البخاري‘ الصلاة‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم‘ جعلت لي الارض مسجدا...الخ‘ ح: 438 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب المساجد و مواضع الصلاة‘ ح: 521)

"میرے لیے زمین کو مسجد اور پاک بنا دیا گیا ہے۔"

لیکن حاجی کے لیے مشروع یہ ہے کہ وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے مزدلفہ میں ادا کرے بشرطیکہ نصف رات سے پہلے اس کے لیے یہ ممکن ہو اور اگر رش وغیرہ کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو تو جہاں بھی ممکن ہو پڑھ لے اور نصف رات کے بعد تک اسے مؤخر کرنا جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ الصَّلو‌ٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورةالنساء

"بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔"

یعنی نماز کو اپنے اوقات میں ادا کرنا فرض ہے اور عشاء کی نماز کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

(وقت العشاء الي نصف اليل) (صحيح مسلم‘ المساجد‘ باب اوقات الخمس‘ ح: 612)

"عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے