سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مزدلفہ میں وقوف اور واپسی

  • 9125
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 816

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مزدلفہ میں وقوف اور رات بسر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور یہ کس قدر ہونا چاہیے؟ اور حاجی مزدلفہ سے واپسی کب اختیار کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح قول کے مطابق مزدلفہ میں رات بسر کرنا واجب ہے۔ بعض نے اسے رکن اور بعض نے مستحب قرار دیا ہے۔ اہل علم کے اقوال میں سب سے زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ واجب ہے لہذا اس کے ترک کی صورت میں دم لازم ہے اور سنت یہ ہے کہ اس سے واپسی نماز فجر اور روشنی ہونے کے بعد ہونی چاہیے۔ نماز فجر یہاں ادا کی جائے اور جب روشنی ہو جائے تو پھر لبیک کہتے ہوئے منیٰ کی طرف روانہ ہو جائے۔ سنت یہ ہے کہ نماز کے بعد اللہ تعالیٰ کا ذکر اور دعا کی جائے اور جب روشنی ہو جائے تو پھر تلبیہ پڑھتے ہوئے منیٰ کی طرف روانہ ہو جائے۔

کمزور مردوں، عورتوں اور بوڑھوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ رات کے نصف اخیر کے وقت مزدلفہ سے روانہ ہو جائیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رخصت دی ہے۔[1] لیکن طاقتور لوگوں کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ نماز فجر تک یہاں رہیں، نماز کے بعد کثرت سےاللہ تعالیٰ کا ذکر کریں اور پھر طلوع آفتاب سے پہلے روانہ ہو جائیں۔ عرفہ کی طرح مزدلفہ میں بھی یہ سنت ہے کہ ہاتھ اٹھا کر اور قبلہ رخ ہو کر دعا کی جائے۔ یاد رہے سارا مزدلفہ موقف ہے۔


[1] صحیح بخاری، الحج، باب من قدم ضعفۃ اھلہ بلیل... الخ، حدیث: 1676 وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 1295

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ