سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جو شخص دن کو عرفہ میں وقوف نہ کر سکے۔۔۔

  • 9123
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1067

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص اعمال حج میں شریک ہوا لیکن اپنے کام کی نوعیت کی وجہ سے اس کے لیے دن کے وقت عرفہ میں وقوف ممکن نہ ہوا تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ لوگوں کے یہاں سے رخصت ہو جانے کے بعد وہ رات کو وقوف کر لے؟ کتنا وقوف کافی ہو گا؟ اگر وہ اپنی گاڑی میں عرفہ سے گزر جائے تو کیا یہ بھی کافی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وقوف عرفہ کا وقت نو تاریخ کی طلوع فجر سے قربانی کے دن کی طلوع فجر تک ہے، لہذا اگر کوئی حاجی نو تاریخ کو دن کے وقت وقوف نہ کر سکے تو وہ رات کو بھی وقوف کر سکتا ہے حتیٰ کہ اگر طلوع صبح سے تھوڑی دیر پہلے خواہ چند منٹ ہی وقوف کر لے تو یہ بھی کافی ہے۔ اسی طرح اگر عرفات سے خواہ گاڑی ہی پر گزر جائے تو یہ بھی کافی ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ آدمی اس وقت حاضر ہو جب دیگر سب لوگوں نے وقوف کیا ہو، عرفہ کی شام ان کے ساتھ دعا میں شریک ہو، خشوع اور حضور قلب کا اظہار کرے، لوگوں کی طرح نزول رحمت اور حصول مغفرت کی امید کرے۔ اگر دن کو وقوف نہ کر سکے تو پھر رات کو کر لے، لیکن افضل یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہو جلد وقوف کرے اور عرفہ میں آ جائے خواہ تھوڑی ہی مدت کے لیے سہی اور اپنے رب کے سامنے ہاتھ پھیلا دے اور نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ دعا کرے اور پھر لوگوں کے ساتھ مزدلفہ چلا جائے اور رات کے آخر تک مزدلفہ ہی میں رہے تاکہ اس کا حج مکمل ہو جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ