حاجی عرفہ میں کب جائے اور وہاں سے کس وقت واپس لوٹے؟
حکم شریعت یہ ہے کہ عرفہ میں عرفہ کے دن یعنی نو تاریخ کو طلوع آفتاب کے بعد جائے اور ظہر و عصر کی نمازیں جمع اور قصر کی صورت میں جمع تقدیم کے ساتھ ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کرے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے اسوہ حسنہ پر عمل کر سکے اور غروب آفتاب تک عرفہ میں ذکر الہی، دعا، تلاوت قرآن مجید اور تلبیہ میں مشغول رہے اور یہ کلمات کثرت سے پڑھے:
"اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کا تمام ملک ہے اور اسی کی سب تعریف ہے۔ وہی ہر چیز پر قادر ہے، پاک ہے اللہ اور اسی کے لیے ہی سب تعریف ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور کوئی بھی قوت اور طاقت اللہ تعالیٰ (کی مدد) کے بغیر (میسر) نہیں۔"
دعا دونوں ہاتھ اٹھا کر جائے، قبلہ رخ ہو کر کی جائے اور دعا سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر درود بھیجا جائے۔ یاد رہے تمام عرفہ موقف ہے۔ جب آفتاب غروب ہو جائے تو پھر حاجیوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اطمینان و سکون اور وقار کے ساتھ اور کثرت سے تلبیہ پڑھتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہو جائیں اور جب مزدلفہ میں پہنچیں تو مغرب و عشاء کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ اس طرح ادا کریں۔ مغرب کی تین اور عشاء کی صرف دو رکعتیں پڑھی جائیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب