سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حلق محظورات احرام میں سے ہے۔۔۔

  • 9117
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 956

سوال

حلق محظورات احرام میں سے ہے۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

معلوم ہے کہ سر کو منڈانا محظورات احرام میں سے ہے تو یہ کس طرح جائز ہے کہ عید کے دن تحلل میں اس کا آغاز کر دیا جائے کیونکہ علماء فرماتے ہیں کہ تحلل تو اس صورت میں ہوتا ہے جب تین میں سے کوئی دو کام کر لیے جائیں اور وہ ان تین میں حلق کو بھی ذکر کرتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے کہ حاجی اس سے آغاز کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں سے اس آغاز کرنا جائز ہے کیونکہ احلال کے وقت حلق حج ہی کے لیے ہے، لہذا اس وقت اس کے لیے حلق حرام نہ ہو گا بلکہ یہ حکم الہی کی تعمیل ہے اور جب یہ حکم الہی ہے تو پھر اسے بجا لانا گناہ نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ سے جب قربانی اور رمی سے قبل حلق کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:

(لا حرج) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الذبح قبل الحلق‘ ح: 1721‘1722 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز تقديم الذبح علي الرمي...الخ‘ ح: 1306‘1307)

"کوئی حرج نہیں"

اور کسی چیز کے بارے میں یہ شریعت ہی سے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ مامور ہے یا ممنوع، مثلا یدیکھئے غیر اللہ کو سجدہ کرنا شرک ہے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو یہ حکم دے دیا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں تو یہ اطاعت ہو گیا،اسی طرح کسی انسان خصوصا اولاد کو قتل کتنا کبیرہ گناہ ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے جب اپنے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ حکم دے دیا کہ وہ اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو ذبح کر دیں تو یہ حکم اطاعت بن گیا جس کی تعمیل کر کے حضرت ابراہیم علیہ السلام عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے تھے، یہ الگ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے لخت جگر پر رحمت فرمائی اور اسماعیل علیہ السلام کو ذبح ہونے سے بچا لیا اور فرمایا:

﴿فَلَمّا أَسلَما وَتَلَّهُ لِلجَبينِ ﴿١٠٣ وَنـٰدَينـٰهُ أَن يـٰإِبر‌ٰ‌هيمُ ﴿١٠٤ قَد صَدَّقتَ الرُّ‌ءيا ۚ إِنّا كَذ‌ٰلِكَ نَجزِى المُحسِنينَ ﴿١٠٥ إِنَّ هـٰذا لَهُوَ البَلـٰؤُا۟ المُبينُ ﴿١٠٦﴾... سورة الصافات

"جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا، تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم! تم نے خواب کو سچا کر دکھایا، ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں، بلاشبہ یہ صریح آزمائش تھی۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے