ایک عورت نے حج کیا اور تمام اعمال حج سر انجام دئیے لیکن جہالت یا نسیان کی وجہ سے اب تک بال نہیں کٹوائے حتیٰ کہ اب اپنے وطن واپس پہنچ گئی اور وہ سارے کام کر لیے ہیں، جو محرم کے لیے ممنوع ہوتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اب اس پر کیا لازم ہے؟ اور اسے کیا کرنا چاہیے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سائل نے ذکر کیا ہے کہ اس عورررت نے جہالت یا نسیان کی وجہ سے تقصیر کے سوا دیگر تمام اعمال حج سر انجام دئیے ہیں تو اسے چاہیے کہ اب اپنے وطن ہی میں تقصیر کرے۔ جہالت یا نسیان کی وجہ سے یہ تاخیر ہوئی تو اس کی وجہ سے کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے، بس اتمام حج کی نیت سے اب تقصیر کرے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ سب کو توفیق اور قبولیت عطا فرمائے۔
اس سوال میں جو یہ مذکور ہے کہ تقصیر سے قبل اس کے شوہر نے اس سے مقاربت کی ہے تو اس کی وجہ سے اس پر یہ لازم ہے کہ مکہ میں مساکین حرم کے لیے ایک (مکمل) بکری یا اونٹ کا ساتواں حصہ۔۔۔ جو قربانی کی شرائط کے مطابق ہو۔۔۔ذبح کرے اور اگر اس عورت نے اپنے شوہر سے مقاربت حرم سے باہر وپنے وطن میں کی ہے تو پھر جانور کو بھی وہاں ذبح کر کے وہاں کے مساکین میں تقسیم کر دیا جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب