عمرہ یا حج ادا کرنے کے بعد بال منڈوانا افضل ہے یا کٹوانا؟ کیا سر کے بعض حصے کے بال کٹوا دینا بھی کافی ہے؟
عمرہ یا حج دونوں ہی میں بال منڈوانا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لیے مغفرت و رحمت کی تین بار اور کٹوانے والوں کے لیے ایک بار دعا فرمائی تھی،[1] لہذا افضل یہ ہے کہ بال منڈوا دئیے جائیں لیکن اگر عمرہ حج کے قریب ہی کیا ہو تو پھر افضل یہ ہے کہ عمرہ میں بال کٹوا دئیے جائیں تاکہ حج میں منڈوانے کے لیے بال موجود ہوں کیونکہ عمرہ کی نسبت حج اکمل ہے اور اکمل عمل اکمل ہی کے لیے ہونا چاہیے اور اگر عمرہ اور حج کافی وقت ہو مثلا یہ کہ عمرہ شوال میں کیا ہو اور اس مدت میں بالوں کا طویل ہونا ممکن ہو تو وہ بال منڈوا دے تاکہ منڈوانے کی فضیلت کو حاصل کر سکے۔ علماء کے صحیح قول کے مطابق سر کے کچھ حصے کے بالوں کو منڈوانا یا کٹوانا کفایت نہیں کرتا بلکہ واجب یہ ہے کہ سارے سر کے بالوں کو منڈوایا یا کٹوایا جائے، نیز افضل یہ ہے کہ بالوں کے منڈوانے یا کٹوانے کا آغاز دائیں طرف سے کیا جائے۔
[1] صحیح بخاری، الحج، باب الحلق الخ، حدیث: 1727-1728 وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 1301-1302