جس شخص پر سعی واجب ہو اور وہ طواف کر لے اور سعی نہ کرے اور اسے پانچ دن کے بعد یہ بتایا جائے کہ اس پر تع سعی واجب تھی تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ طواف نہ کرے اور صرف سعی کرے؟
جب کوئی انسان یہ سمجھتے ہوئے طواف کر لے کہ اس پر سعی واجب نہیں ہے اور پھر اسے بتایا جائے کہ اس پر تو سعی واجب تھی تو اسے صرف سعی ہی کرنی چاہیے، طواف کے اعادہ کی ضرروت نہیں کیونکہ طواف اور سعی میں تسلسل شرط نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص عمدا بھی سعی کو طواف سے مؤخر کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہے کہ سعی، طواف کے فورا بعد ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب