ایک عمرہ کرنے والے نے لا علمی میں طواف سے پہلے سعی کر لی تو کیا اسے طواف کے بعد دوبارہ سعی کرنی ہو گی؟
اسے دوبارہ سعی کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ امام ابو داود نے صحیح سند کے ساتھ اسامہ بن شریک کی یہ روایت "سنن" میں ذکر فرمائی ہے کہ میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں شریک تھا۔ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر مسائل پوچھ رہے تھے۔ کوئی یہ کہتا کہ یا رسول اللہ! میں نے واطف سے پہلے سعی کر لی ہے، یا میں نے فلاں چیز پہلے کر لی ہے اور فلاں بعد میں کی ہے، تو آپ نے ان تمام سوالوں کے جواب میں فرمایا:
"کوئی حرج نہیں، ہاں البتہ جو شخص کسی مسلمان آدمی کی عزت و آبرو کو ظلم سے تار تار کرتا ہے تو وہ یقینا گناہ اور ہلاکت ہے۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب