سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

طواف سے قبل سعی حج

  • 9108
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 665

سوال

طواف سے قبل سعی حج
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عمرہ کرنے والے نے لا علمی میں طواف سے پہلے سعی کر لی تو کیا اسے طواف کے بعد دوبارہ سعی کرنی ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسے دوبارہ سعی کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ امام ابو داود نے صحیح سند کے ساتھ اسامہ بن شریک کی یہ روایت "سنن" میں ذکر فرمائی ہے کہ میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں شریک تھا۔ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر مسائل پوچھ رہے تھے۔ کوئی یہ کہتا کہ یا رسول اللہ! میں نے واطف سے پہلے سعی کر لی ہے، یا میں نے فلاں چیز پہلے کر لی ہے اور فلاں بعد میں کی ہے، تو آپ نے ان تمام سوالوں کے جواب میں فرمایا:

(لا حرج ‘ لا حرج الا علي رجل افترض عرض رجل مسلم وهو ظالم‘ فذلك الذي حرج وهلك) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب فيمن قدم شيئا قبل شئيء في حجه‘ ح: 2015)

"کوئی حرج نہیں، ہاں البتہ جو شخص کسی مسلمان آدمی کی عزت و آبرو کو ظلم سے تار تار کرتا ہے تو وہ یقینا گناہ اور ہلاکت ہے۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے