سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سعی، طواف سے پہلے جائز ہے

  • 9107
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 657

سوال

سعی، طواف سے پہلے جائز ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے یہ سنا کہ سعی طواف سے پہلے بھی جائز ہے تو اس نے سعی کر لی اور پھر بارہ یا تیرہ تاریخ کو طواف کیا تو اسے بتایا گیا کہ اس جواز کا تعلق صرف عید کے دن کے ساتھ ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے کہ عید اور غیر عید کے دن میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ سعی طواف سے پہلے جائز ہے، لہذا اس حدیث کے عموم کے پیش نظر یہ عید کے دن کے بعد جائز ہے کہ جب ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، تو آپ نے فرمایا:

(لا حرج) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب فيمن قدم شيئا قبل شئيء في حجة‘ ح: 2015)

"کوئی حرج نہیں"

لہذا جب یہ حدیث عام ہے تو پھر اس اعبار سے کوئی فرق نہیں کہ یہ سعی عید کے دن کی جائے یا اس کے بعد۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے