ایک آدمی نے یہ سنا کہ سعی طواف سے پہلے بھی جائز ہے تو اس نے سعی کر لی اور پھر بارہ یا تیرہ تاریخ کو طواف کیا تو اسے بتایا گیا کہ اس جواز کا تعلق صرف عید کے دن کے ساتھ ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
صحیح بات یہ ہے کہ عید اور غیر عید کے دن میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ سعی طواف سے پہلے جائز ہے، لہذا اس حدیث کے عموم کے پیش نظر یہ عید کے دن کے بعد جائز ہے کہ جب ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، تو آپ نے فرمایا:
"کوئی حرج نہیں"
لہذا جب یہ حدیث عام ہے تو پھر اس اعبار سے کوئی فرق نہیں کہ یہ سعی عید کے دن کی جائے یا اس کے بعد۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب