کیا حاجی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ طواف افاضہ سے پہلے حج کی سعی کرے؟
حاجی اگر مفرد یا قارن ہو تو اس کے لیے طواف افاضہ سے پہلے سعی کرنا جائز ہے یعنی وہ طواف قدوم کے بعد سعی کرے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے کیا تھا، جو ہدی کے جانور اپنے ساتھ لائے تھے۔
حاجی اگر متمتع ہو تو اس کے لیے دو سعی ہیں، ایک مکہ میں قدوم کے وقت اور یہ عمرہ کے لیے سعی ہو گی اور دوسری حج کے لیے ہو گی۔ اور افضل یہ ہے کہ طواف افاضہ کے بعد ہو کیونکہ سعی طواف کے تابع ہے اور اگر طواف سے پہلے کر لے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں، راجح قول یہی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب ایک شخص نے یہ عرض کیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، تو آپ نے فرمایا:
"کوئی حرج نہیں۔"
حاجی کو چاہیے کہ عید کے دن حج کے پانچ اعمال ترتیب کے ساتھ سر انجام دے اور وہ یہ ہیں (1) رمی جمرہ عقبہ (2) قربانی (3) بالوں کو منڈوانا یا کٹوانا (4) طواف اور (5) صفا و مروہ کی سعی، ہاں البتہ حاجی اگر قارن یا متمتع ہو تو پھر اسے طواف قدوم کے بعد سعی کرنا چاہیے۔ اور افضل یہ ہے کہ یہ اعمال مذکورہ بالا ترتیب کے ساتھ سر انجام دئیے جائیں لیکن اگر بعض کو بعض سے پہلے انجام دے خصوصا جب کہ اس کی ضرورت بھی ہو تو کوئی حرج نہیں اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت اور آسانی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب