ایک شخص اپنی والدہ کے ساتھ حجر اسود کے بوسہ کے لیے آیا جب کہ وہ دونوں حج کر رہے تھے لیکن لوگوں کی کثرت کی وجہ سے اس کے لیے بوسہ دینا مشکل تھا تو اس نے سپاہی کو دس ریال دئیے اور حجر اسود کے پاس متعین اس سپاہی نے لوگوں کو دور کر دیا تو اس آدمی اور اس کی والدہ نے حجراسود کو بوسہ دیا تو سوال یہ ہے کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ کیا یہ حج صحیح ہے یا نہیں؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح بیان کیا گیا ہے تو اس آدمی نے سپاہی کو جو رقم دی یہ رشوت ہے، جسے دینا جائز نہ تھا۔ حجراسود کو بوسہ دیان سنت ہے، یہ حج کے ارکان اور واجبات میں سے نہیں ہے، لہذا جو شخص کسی کو کچھ دئیے بغیر اسے چھو سکے اور بوسہ دے سکے تو اس کے لیے مستحب ہے، اگر اسے چھونا اور بوسہ دینا ممکن نہ ہو تو عصا کے ساتھ چھو لے اور اسے بوسہ دے۔ اگر ہاتھ یا عصا سے بھی چھونا ممکن نہ ہو تو اس کے برابر آ کر اشارہ کرے اور اللہ اکبر کہے، سنت یہی ہے۔
اس کے لیے رشوت دینا جائز نہیں ، نہ طواف کرنے والے کے لیے اور نہ سپاہی کے لیے، لہذا دونوں کو چاہیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جناب میں توبہ کریں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب