کیا بار بار طواف کرنا افضل ہے یا نفل نماز ادا کرنا؟
اس میں اختلاف ہے کہ ان میں سے کون سا عمل افضل ہے لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ دونوں کام ہی کئے جائیں، نفل نماز بھی کثرت سے ادا کی جائے اور طواف بھی تاکہ دونوں قسم کی نیکیوں کو جمع کر لیا جائے۔ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ اجنبی لوگوں کے لیے طواف افضل ہے کیونکہ وہ اپنے ملکوں میں کعبہ کو نہیں پا سکتے، لہذا جب وہ مکہ میں رہیں ان کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ طواف کثرت سے کریں جبکہ بعض لوگوں نے نماز ہی کو افضل قرار دیا ہے، لیکن میری رائے یہ ہے کہ دونوں ہی کو کثرت سے ادا کیا جائے خواہ آدمی اجنبی ہی کیوں نہ ہو تاکہ وہ کسی کی بھی فضیلت سے محروم نہ رہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب