اس حاجی کے لیے کیا حکم ہے، جو طواف وداع ترک کر دے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے:
"کوئی اس وقت تک کوچ نہ کرے جب تک آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزار لے۔"
اور صحیحین میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی یہ حدیث بھی ہے
"لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سفر سے قبل آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں، ہاں البتہ حائضہ عورت کے لیے رخصت ہے۔"
حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تمام اعمال حج سے فارغ ہو کر سفر کا ارادہ فرما رہے تھے تو آپ نے بھی سب سے آخری عمل جو سر انجام دیا وہ طواف وداع ہی تھا اور آپ نےفرمایا:
"مجھ سے مناسک حج سیکھ لو۔"
یہ تمام احادیث اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ حائضہ و نفساء کے علاوہ دیگر تمام خواتین و حضرات کے لیے طواف وداع ووواجب ہے، لہذا جو حاجی اسے ترک کر دے تو اس پر دم لازم ہے کیونکہ اااس نے سنت کی مکالفت کی اور ایک واجب کو ترک کر دیا، چانچہ اس مسئلہ میں علماء کا صحیح قول یہی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص حج کے کسی واجب کر ترک کر دے یا بھول جائے تو وہ خون بہائے،[1] اکثر اہل علم کا یہی قول ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث اور اس مضمون کی دیگر احادیث کی وجہ سے حیض اور نفاس والی عورت پر طواف وداع نہیں ہے۔
[1] موطا امام مالک، الحج، باب جامع الفدیۃ، حدیث: 257، 1/419/420