سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رمی یا وقوف عرفہ سے قبل طواف افاضہ

  • 9086
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 843

سوال

رمی یا وقوف عرفہ سے قبل طواف افاضہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ جائز ہے کہ جمرہ عقبہ کبریٰ کی رمی یا وقوف عرفہ سے قبل طواف افاضہ اور سعی کر لی جائے، رہنمائی فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج کے طواف اور سعی کو رمی سے پہلے سر انجام دینا جائز ہے لیکن طواف حج کو عرفات سے پہلے یا قربانی کی نصف رات سے پہلے سررر انجام دینا جائز نہیں کیونکہ جب عرفات سے واپس لوٹے اور عید کی رات مزدلفہ سے واپس آئے تو پھر اس کے لیے یہ جائز ہے کہ قربانی کے رات کے   نصف اخیر میں طواف اور سعی کرے، نیز قربانی کے دن رمی سے پہلے بھی طواف اور سعی کر سکتا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں   نے رمی سے پہلے   افاضہ کر لیا ہے تو آپ نے فرمایا:

(لا حرج) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الذبح قبل الحلق‘ ح: 1721 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز تقديم الذبح علي الرمي...الخ‘ ح: 1306‘1307)

"کوئی حرج نہیں۔"

لہذا جب عید کی صبح یا رات کے آخری حصہ میں مزدلفہ سے آئیں تو عورتوں اور ان جیسے کمزور لوگوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ پہلے طواف کر لیں تاکہ عورت کے ایام نہ شروع ہو جائیں،،، اسی طرح کمزور مردوں کے لیے بھی   جائز ہے کہ وہ پہلے طواف کر لیں اور پھر رمی کر لیں، اس میں کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہے کہ پہلے رمی کی جائے، پھر ہدی کو نحر کیا جائے، اگر ہدی موجود ہو، پھر بالوں کو منڈوا یا کٹوا دیا جائے لیکن منڈوانا افضل ہے، پھر آخری طواف کیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا کہ عید کے دن جمرہ کو رمی کی،[1] پھر خوشبو استعمال فرمائی، پھر سواری کے ذریعہ بیت اللہ تشریف لے گئے اور طواف فرمایا لیکن اگر کوئی شخص ان میں سے بعض اعمال کو بعغ دیگر سے پہلے کر لے مثلا رمی سے پہلے نحر کر لے یا قربانی سے پہلے بال منڈا لے یا رمی سے پہلے بال منڈا لے یا رمی سے پہلے طواف کر لے یا قربانی سے پہلے طواف یا بال منڈانے سے پہلے طواف کر لے تو الحمدللہ یہ تمام صورتیں جائز ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب تقدیم و تاخیر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:

(لا حرج لا حرج) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الذبح قبل الحلق‘ ح: 11721 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز تقديم الذبح علي الرمي...الخ‘ ح: 1306‘1307)

"کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں۔"


[1] صحیح مسلم، الحج، باب حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث:1218

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے