سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

طواف افاضہ سے قبل وفات

  • 9084
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 738

سوال

طواف افاضہ سے قبل وفات
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے طواف افاضہ کے علاوہ دیگر تمام اعمال حج پورے کر لیے  اور پھر وہ فوت ہو گیا تو کیا اس کی طرف سے یہ طواف کیا جائے گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص طواف افاضہ کے سوا دیگر تمام اعمال حج کو پورا کر لے اور پھر فوت ہو جائے تو اس کی طرف سے طواف نہیں کیا جائے گا کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا تھا کہ اپنی سواری سے گر گیا جس سے اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(اغسلوه بماء وسدر‘ وكفنوه في ثوبيه‘ (ولا تهنطوه) ولا تخمروا راسه ولا وجهه فانه يبعث يوم القيامة ملبيا) (صحيح البخاري‘ جزاء الصيد‘ باب المحرم يموت بعرفة...الخ‘ ح: 1849 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب ما يفعل بالمحرم اذا مات‘ ح: 1206 واللفظ لمسلم)

"اسے اپنی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو، احرام کے دونوں کپڑوں ہی میں کفن دے دو، خوشبو استعمال نہ کرو، اس کے سر کو نہ ڈھانپو، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ یہ شخص تلبیہ کہہ رہا ہو گا"

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم نہیں دیا کہ اس کی طرف سے طواف کیا جائے بلکہ آپ نے یہ خبر دی کہ اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ یہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا کیونکہ وہ حالت احرام میں باقی رہا کہ نہ اس نے خود طواف کیا اور نہ اس کی طرف سے طواف کیا گیا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے