جسے طواف قدوم کی استطاعت نہ ہو کہ وہ مکہ مکرمہ میں یوم عرفہ کی عصر کے وقت پہنچا ہو تو کیا وہ حرم میں جانے کے بغیر سیدھا عرفہ چلا جائے یا کیا کرے؟
اس شخص کو اختیار ہے کہ اگر چاہے تو مکہ میں داخل ہو کر طواف و سعی کرے، حالت احرام میں برقرار رہ کر عرفات چلا جائے اور وہاں جب تک اللہ تعالیٰ چاہے وقوف کرے، خواہ یہ وقوف رات ہی کو کر لے، پھر رات بسر کرنے کے لیے مزدلفہ چلا جائے اور اگر چاہے تو عرفات چلا جائے، غروب آفتاب تک وہاں وقوف کر لے، پھر لوگوں کے ساتھ مزدلفہ چلا جائے، وہاں مغرب و عشاء کی نمازیں ادا کرے اور شب بسر کرے اور پھر اس کے بعد قربانی کے دن یا اس کے بعد طواف اور سعی کرے اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ اس پر کوئی دم وغیرہ لازم ہے جب کہ اس نے صرف حج ہی کا احرام باندھا ہو اور اگر اس نے حج اور عمرہ کا اکٹھا احرام باندھا ہو تو پھر اس پر ہدی تمتع لازم ہو گی اور وہ ہے اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ یا ممنہ بکری یا بھیڑ کا ایک سال کا بچہ جسے، منیٰ یا مکہ میں ذبح کرے اور اس سے خود بھی کھائے اور صدقہ بھی کرے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"تاکہ وہ (لوگ) اپنے فائدے کے کاموں کے لیے حاضر ہوں اور (قربانی کے) ایام معلوم میں چوپائے مویشیوں کے ذبح کے وقت جو اللہ نے ان کو دئیے ہیں، ان پر اللہ کا نام لیں، اس میں سے تم خود بھی کھاؤ اور فقیروں کو بھی کھلاؤ۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب