سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جب طواف کے چکروں کی تعداد میں شک ہو تو۔۔۔

  • 9081
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1330

سوال

جب طواف کے چکروں کی تعداد میں شک ہو تو۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزشتہ رمضان میں میں نے عمرہ ادا کیا تھا، طواف کے آخر میں مجھے یہ شک پڑ گیا کہ چکر چھ ہوئے ہیں یا سات، لہذا اس خوف کو دور کرنے کے لیے کہ چکروں کی تعداد کم نہ رہ جائے نیز شک کو دور کرنے کے لیے میں نے ایک اور چکر لگا لیا تھا لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میرا یہ عمل صحیح ہے یا نہیں؟ اور کیا اس سلسلہ میں مجھ پر کچھ لازم ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے اچھا کیا کہ ایک اور چکر لگا لیا، آپ پر یہی واجب تھا کیونکہ جسے طواف و سعی کے چکروں میں شک ہو تو اسے چاہیے کہ یقین یعنی کم تعداد پر بنا رکھے جیسا کہ نماز میں اگر شک ہو کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ یقین پر بنا رکھے اور یقینی تعداد کم یعنی تین ہے اور پھر اس کے بعد چوتھی رکعت پڑھ کر سجدہ سہو کر لے خواہ امام ہو یا منفرد لیکن مقتدی اپنے امام ہی کے تابع ہوتا ہے، اسی طرح طواف اور سعی میں جسے شک ہو کہ اس نے چھ چکر لگائے ہیں یا سات تو اسے بھی یقینی یعنی کم تعداد پر بنا رکھنی چاہیے اور اس کے بعد ساتواں چکر لگا لے، اس کے علاوہ اس پر کچھ لازم نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے