سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رکن یمانی کو چھونا اور اشارہ کرنا

  • 9075
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1358

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کعبہ مشرفہ کے رکن جنوبی و غربی کو چھونے یا اشارہ کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ رکن یمانی اور حجر اسود کے پاس تکبیروں کی تعداد کتنی ہونی چاہیے، رہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طواف کرنے والے کے لیے مشروع یہ ہے کہ طواف کے ہر چکر میں حجر اسود اور رکن یمانی کو چھوئے اور مستحب یہ ہے کہ ہر چکر میں حجر اسود کو چھونے کے ساتھ بوسہ بھی دے حتیٰ کہ اگر آسانی سے ممکن ہو تو آخری چکر میں بھی بوسہ دے۔ اگر مشقت ہو تو پھر بھیڑ کرنا مکروہ ہے، لہذا اس صورت میں ہاتھ یا عصا سے اشارہ کرے اور تکبیر کہے۔۔۔ ہمارے علم کے مطابق رکن یمانی کی طرف اشارہ کی کوئی دلیل نہیں ہے، اگر مشقت نہ ہو تو اسے دائیں ہاتھ سے چھوا جائے، بوسہ نہ دیا جائے اور یہ کہا جائے باسم الله والله اكبر يا الله اكبر۔۔۔ مشقت ہو تو پھر اسے ہاتھ لگانا مشروع نہیں ہے، اس صورت میں اشارہ یا تکبیر کے بغیر بس اپنے طواف کو جاری رکھے کیونکہ اس صورت میں اشارہ یا تکبیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ثابت نہیں جیسا کہ میں نے اپنی کتاب "التحقيق والايضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة والزيارة" میں بیان کیا ہے۔

تکبیر صرف ایک بار ہے، اس کی تکرار کی کوئی دلیل نہیں۔ طواف میں جو آسانی سے ممکن ہوں دعائیں اور اذکار پڑھے جائیں اور جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ ثا بت ہے، طواف کے ہر چکر کو اس مشہور دعا پر ختم کیا جائے:

﴿رَ‌بَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الءاخِرَ‌ةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ‌ ﴿٢٠١﴾... سورة البقرة

"اے ہمارے رب ! ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخش اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ فرما۔"

یاد رہے تمام اذکار اور دعائیں طواف اور سعی میں سنت ہیں، واجب نہیں ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ