کیا حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے یہ صحیح ہے کہ طواف کرتے ہوئے وہ حجر اسماعیل کے اندر داخل ہو کر طواف کرے؟
حج یا عمرہ کے لیے بیت اللہ کا طواف کرنے والے یا نفل طواف کرنے والے کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ حجر اسماعیل میں داخل ہو، اگر کسی نے حجر کے اندر سے طواف کیا تو اس کا یہ طواف صحیح نہیں ہو گا کیونکہ طواف بیت اللہ کے باہر سے کرنا ہے اور حجر تو بیت اللہ کا حصہ ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور چاہیے کہ وہ (لوگ) خانہ قدیم (یعنی بیت اللہ) کا طواف کریں۔"
امام مسلم اور کئی دیگر ائمہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث ذکر کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:
"وہ بیت اللہ ہی کا حصہ ہے۔"
ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ بیت اللہ کے اندر نماز پڑھوں، تو آپ نے فرمایا:
"جب بھی تو بیت اللہ میں داخل ہونا چاہے تو حجر کے اندر نماز پڑھ لے کیونکہ وہ (حجر) بھی بیت اللہ ہی کا حصہ ہے۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب