سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حجر کے اندر سے طواف

  • 9073
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 701

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے یہ صحیح ہے کہ طواف کرتے ہوئے وہ حجر اسماعیل کے اندر داخل ہو کر طواف کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج یا عمرہ کے لیے بیت اللہ کا طواف کرنے والے یا نفل طواف کرنے والے کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ حجر اسماعیل میں داخل ہو، اگر کسی نے حجر کے اندر سے طواف کیا تو اس کا یہ طواف صحیح نہیں ہو گا کیونکہ طواف بیت اللہ کے باہر سے کرنا ہے اور حجر تو بیت اللہ کا حصہ ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَليَطَّوَّفوا بِالبَيتِ العَتيقِ ﴿٢٩﴾... سورة الحج

"اور چاہیے کہ وہ (لوگ) خانہ قدیم (یعنی بیت اللہ) کا طواف کریں۔"

امام مسلم اور کئی دیگر ائمہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث ذکر کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:

(هو من البيت) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب جدر الكعبة ويابها‘ ح: 405/1333 وسنن ابن ماجه‘ الحج‘ باب الطواف بالحجر‘ ح: 2955 واللفظ له)

"وہ بیت اللہ ہی کا حصہ ہے۔"

ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ بیت اللہ کے اندر نماز پڑھوں، تو آپ نے فرمایا:

(صلي في الحجر اذا اردت دخول البيت فانما هو قطعة من البيت) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب الصلاة في الحجر‘ ح: 2028 و جامع الترمذي‘ ح: 876 وسنن النسائي‘ ح: 2915)

"جب بھی تو بیت اللہ میں داخل ہونا چاہے تو حجر کے اندر نماز پڑھ لے کیونکہ وہ (حجر) بھی بیت اللہ ہی کا حصہ ہے۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ