سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نائب پہلے اپنی طرف سے رمی کرے

  • 9064
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 693

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی آدمی اپنی طرف سے رمی کے ساتھ ساتھ اپنے ماں باپ کی طرف سے بھی رمی میں نیابت کرے تو کیا اس کے لیے کوئی خاص ترتیب لازم ہے یا اسے اختیار ہے کہ جس کی طرف چاہے پہلے رمی کر لے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص اپنے ماں باپ کے مرض یا عجز کی وجہ سے رمی جمار میں ان کی نیابت کرے تو وہ پہلے اپنی طرف سے رمی کرے اور پھر اپنے ماں باپ کی طرف سے، اور والدین کی طرف سے رمی کرتے ہوئے اگر اپنی ماں کی طرف سے پہلے رمی کرے تو یہ افضل ہے کیوں کہ ماں کا حق زیادہ ہے، اور اگر پہلے باپ کی طرف سے رمی کرے تو بھی کوئی حرج نہیں لیکن پہلے اسے اپنی طرف سے خصوصا جب کہ حج فرض ہو، رمی کرنا چاہیے۔

نفل حج میں کوئی حرج نہیں خواہ پہلے اپنی رمی کرے یا اپنے ماں باپ کی طرف سے، ہاں البتہ افضل اور احسن یہ ہے کہ پہلے اپنی طرف سے، پھر ماں کی طرف سے اور پھر باپ کی طرف سے رمی کرے اور ایک ہی موقف میں اور عید کے دن رمی کرے، عید کے علاوہ باقی دنوں میں زوال کے بعد رمی کرے اور ہر جمرہ کو اکیس اکیس کنکریاں مارے۔ اگر بعض کی طرف سے رمی کو بعض پر مقدم کر دے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ اگر باپ کی طرف سے رمی کو ماں کی طرف سے رمی پر یا ان دونوں کی طرف سے رمی کو اپنی طرف سے رمی پر مقدم کر دے تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ حج نفل ہو اور حج اگر فرض ہو تو پھر یہ ضروری ہے کہ پہلے اپنی طرف سے اور پھر اپنے ماں باپ کی طرف سے رمی کرے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ