سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

گاڑیوں کے رش کی وجہ سے وکیل مقرر کرنا

  • 9061
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 784

سوال

گاڑیوں کے رش کی وجہ سے وکیل مقرر کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص اپنی گاڑی خود چلا رہا ہو اور رش کی وجہ سے عہ نماز عصر تک راستے ہی میں رک جائے، کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ رمی جمرات کے لیے کسی کو اپنا وکیل مقرر کر دے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ شخص کے لیے خود رمی کرنا واجب ہے جب کہ اسے اس کی قدرت ہے اور اس نے خود ہی اپنے اختیار سے اپنے آپ کو گاڑیوں کے درمیان پھنسایا ہے، وہ رمی کرنے کے بعد بھی گاڑی چلا سکتا تھا، تاہم اس کے پاس اب بھی عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت باقی ہے اور یہ رمی اور نماز عصر بروقت ادا کرنے کے لیے کافی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے