سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عورت کا مناسک حج ادا کرنے کے بعد وکیل مقرر کرنا

  • 9060
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 721

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے رمی جمار کے علاوہ دیگر تمام مناسک حج کو ادا کر دیا اور رمی کے لیے اس نے کسی کو اپنا وکیل مقرر کر دیا کیونکہ اس کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ تھا اور یہ اس کا فرض حج تھا تو اس بارے میں کیا حکم ہے، فتویٰ دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلہ میں اس پر کچھ لازم نہیں، وکیل کا رمی کرنا جائز ہے۔ رمی جمار کے وقت رش کی وجہ سے عورتوں کے لیے خصوصاجن کے ہمراہ بچے بھی ہوں، بہت خطرہ ہوتا ہے لہذا ان کے لیے وکالت جائز ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ