سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مریض، عورت اور بچے کی طرف سے رمی میں وکالت

  • 9058
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 820

سوال

مریض، عورت اور بچے کی طرف سے رمی میں وکالت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مریض، عورت اور بچے کی طرف سے رمی میں وکالت کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مریض اور ایسی عورت جو خود رمی کرنے سے عاجز ہو مثلا حاملہ، بہت بھاری بھر کم اور کمزور عورت کے لیے وکالت میں کوئی حرج نہیں، ہاں البتہ طاقت ور اور صحت مند عورت کو خود رمی کرنی چاہیے۔ جو شخص دن کے وقت زوال کے بعد رمی کرنے سے عاجز ہو وہ رات کو رمی کر لے، جو عید کے دن رمی نہ کر سکے وہ گیارہ کی رات کو رمی کرے، جو گیارہ تاریخ کو رمی نہ کر سکے وہ بارہ کی رات کو کر لے اور جو شخص بارہ تاریخ کو بھی نہ کر سکے یا زوال کے بعد رمی نہ کر سکے تو وہ تیرہ تاریخ کی رات کو رمی کر لے اور پھر اس کے بعد طلوع فجر کے ساتھ رمی کا وقت ختم ہو جائے گا۔ یاد رہے ایام تشریق میں دن کو زوال کے بعد ہی رمی کی جا سکتی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے