سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

طاقت کے باوجود رمی میں نیابت

  • 9057
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1227

سوال

طاقت کے باوجود رمی میں نیابت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا طاقت ور شخص کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ رمی جمار کے لیے ایام تشریق کے دوسرے دن کسی اور شخص کو اپنا وکیل مقرر کر دے کیونکہ گھریلو حالات کی وجہ سے میرا آج ریاض واپس جانا ضروری ہے یا اس کی وجہ سے مجھ پر دم لازم ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی کو اپنا نائب بنائے اور رمی کی تکمیل سے قبل خود سفر کرے بلکہ واجب یہ ہے کہ اگر اسے قدرت ہے تو خود رمی کرے اور اگر خود عاجز ہو تو انتظار کرے، کسی کو اپنا نائب مقرر کرے اور اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک اس کا وکیل رمی جمار سے فارغ نہ ہو جائے، پھر یہ موکل طواف وداع کرے اور پھر اس کے بعد وہ سفر کر سکتا ہے۔

اگر کوئی شخص خود صحیح سالم ہو تو اس کے لیے کسی کو وکیل بنانا جائز نہیں بلکہ اس پر واجب ہے کہ وہ خود رمی کرے کیونکہ اس نے جب حج کا احرام باندھا ہے تو اس پر واجب ہے کہ اس کی تکمیل بھی کرے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأَتِمُّوا الحَجَّ وَالعُمرَ‌ةَ لِلَّهِ...١٩٦﴾... سورة البقرة

"اور اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو۔"

اسی طرح عمرہ کے لیے بھی یہی حکم ہے جیسا کہ اس آیت کریمہ میں مذکور ہے کہ جب ایک دفعہ شروع کر دیا جائے تو پھر واجب ہے کہ اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ صحیح قول کے مطابق اس شخص کے لیے بعض اعمال حج میں وکالت جائز نہیں جو انہیں سر انجام دینے پر قادر ہو اور اگر کوئی شخص رمی سے قبل سفر کر جائے تو اس کے لیے جانور ذبح کر کے فقراء مکہ کو کھلانا واجب ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے