ایک عورت نے حج کے لیے سفر شروع کیا اور سفر شروع کرنے سے پانچ دن پہلے اس کے ایام شروع ہو گئے تھے اور میقات پر پہنچنے کے بعد اس نے غسل کر کے احرام باندھ لیا جب کہ وہ ابھی تک پاک نہیں ہوئی تھی۔ مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد وہ حرم سے باہر رہی اور حج وعمرہ کے شعائر میں سے کوئی کام سر انجام نہ دیا اور پھر منیٰ میں دو دن گزارنے کے بعد وہ پاک ہو گئی، اس نے غسل کیا اور حالت طہارت میں تمام مناسک عمرہ ادا کئے لیکن جب وہ حج کے لیے طواف افاضہ کر رہی تھی تو پھر خون جاری ہو گیا مگر اس نے اسی حالت میں مناسک حج کی تکمیل کر لی اور اس کے بارے میں اپنے والی کو اپنے شہر میں پہنچنے کے بعد بتایا، تو سوال یہ ہے کہ اس مسئلہ میں کیا حکم ہے؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سائل نے ذکر کیا ہے تو اس مذکورہ عورت کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ مکہ مکرمہ جائے اور حالت حیض میں کئے ہوئے طواف کے بجائے حج کی نیت سے طواف کرے اور طواف کے بعد مقام ابراہیم یا حرم میں کسی بھی دوسری جگہ دو رکعت نماز پڑھے اس سے اس کا حج مکمل ہو جائے گا۔
اگر حج کے بعد اس کے شوہر نے اس سے مجامعت کر لی ہے تو اسے ایک جانور ذبح کر کے فقراء مکہ میں تقسیم کر دینا چاہیے کیونکہ محرم عورت سے طواف افاضہ، عید کے دن رمی جمرہ اور بالوں کی کٹنگ کے بعد ہی اس کا شوہر مجامعت کر سکتا ہے۔
اگر یہ عورت حج تمتع کر رہی تھی اور اس نے حج سے قبل عمرہ کے لیے سعی نہیں کی تھی تو اس کے ذمہ صفا و مروہ کی سعی بھی لازم ہے اور اگر یہ حج قران یا حج افراد کر رہی تھی تو پھر اس پر دوسری سعی نہیں ہے جبکہ اس نے طواف قدوم کے ساتھ سعی کر لی ہو۔
اس کے ساتھ ساتھ اس عورت کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرے کہ اس نے حالت حیض میں طواف کر لیا، طواف سے قبل مکہ مکرمہ سے چلی گئی اور پھر اس طویل مدت تک طواف کو مؤخر کیا۔ ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب