ایک عورت نے "سیل" سے حج کا احرام باندھا اور جب مکہ پہنچی تو کسی ضرروت کی وجہ سے اسے جدہ میں جانا پڑا، جدہ جا کر یہ پاک ہو گئی اور اس نے غسل کر کے بالوں کو کنگھی کر لی اور پھر حج کر لیا تو کیا اس کا یہ حج صحیح ہے، اس پر کوئی فدیہ وغیرہ تو لازم نہیں؟
اس میں کوئی حرج نہیں، حالت حیض میں جدہ کی طرف سفر کرنے کی وجہ سے حج کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور نہ اس صورت میں اس پر کوئی فدیہ وغیرہ لازم ہے، اسی طرح کنگھی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ خوشبو استعمال نہ کی جائے اور بالوں کو نہ کاٹا جائے، اگر بھول کر یا جہالت کی وجہ سے خوشبو استعمال کر لے یا بال کاٹ لے تو پھر بھی کوئی فدیہ لازم نہیں اور اگر جان بوجھ کر اور شرعی حکم کو جانتے ہوئے ایسا کرے تو پھر خوشبو کے استعمال اور بالوں کے کاٹنے میں سے ہر عمل کی وجہ سے فدیہ لازم ہو گا اور وہ یہ کہ چھ مسکینوں کو نصف صاع فی کس کے حساب سے شہر کی خوراک کے مطابق کھانا دیا جائے یا ایک بکری ذبح کر دی جائے یا تین دن کے روزے رکھ لیے جائیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب