سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حالت احرام میں احتلام

  • 9041
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2094

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ہم نے آٹھ تاریخ کو احرام پہنا اور منیٰ میں رات بسر کی تو مجھے احتلام ہو گیا، جس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہو گیا کہ اگر غسل کروں تو اس سے سر سے بال گریں گے اور مجھے احرام کھولنا پڑے گا جس کی وجہ سے مجھے ممنوعات احرام میں سے دو کاموں کا ارتکاب کرنا پڑے گا اور تیمم کی صورت میں یہ ارتکاب نہیں ہوتا لیکن میں نے تیمم کے بجائے غسل ہی کر لیا تو اس مسئلہ میں کیا حکم ہے؟ فتویٰ دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جسے احتلام ہو جائے اس پر غسل کرنا واجب ہے، غسل کئے بغیر نماز، طواف اور قرآن مجید کی تلاوت کرنا صحیح نہیں ہے، لہذا اسے ہر صورت میں غسل کرنا چاہیے خواہ وہ محرم ہی کیوں نہ ہو، غسل کرتے ہوئے اگر سر سے چند بال گر جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ممنوع یہ ہے کہ آدمی از خود بال منڈوائے یا کٹوائے یا اکھاڑے۔

احتلام کی وجہ سے غسل واجب ہے، غسل کرتے ہوئے سر کو دھونا اور بالوں میں خلال کرنا واجب ہے لیکن بہت مبالغے کے ساتھ بالوں کو نہ ملے بلکہ سر پر پانی بہا دے اور ہاتھوں کی انگلیوں کو بالوں میں پھیرے تاکہ پانی سر کی جلد تک پہنچ جائے کیونکہ جنابت کا اثر ایک ایک بال کے نیچے ہوتا ہے۔ احرام کو اتارنا یعنی تہبند کو ضرورت کے وقت اتارنا ممنوعات احرام میں سے نہیں ہے۔

قضائے ھاجت کے وقت بھی تہبند کو اتارنا جائز ہے، احرام کی چادر یا تہبند کو تبدیل کرنا یا میلا ہونے کی وجہ سے دھونا بھی جائز ہے۔ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حالت احرام میں غسل فرما لیا کرتے تھے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ