میں نے اس سال رمضان کے آغاز میں عمرہ ادا کیا، پندرہ دن قیام کیا، اور میں نے عمرہ اپنے کپڑوں ہی میں کیا۔ جب حرم میں پہنچا تو میں نے تحیۃ المسجد کی نیت سے دو رکعتیں پڑھیں، بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے اور اس کے بعد مقام ابراہیم پر دو رکعتیں پڑھیں، پھر سعی کے سات چکر لگائے اور اس کے بعد میں نے بال کٹوا دئیے تو کیا میرا یہ فعل صحیح ہے؟
آپ نے اپنے سوال میں عمرہ کے حوالے سے جو ذکر کیا ہے، آپ پر یہی واجب تھا، اس کے علاوہ اور کچھ واجب نہیں تھا بشرطیکہ آپ نے میقات سے احرام باندھا ہو، ہاں البتہ آپ نے مسجد حرام میں داخل ہو کر طواف سے پہلے تحیۃ المسجد کی جو دو رکعتیں پڑھیں تو یہ خلاف سنت ہے کیونکہ مسجد حرام میں داخل ہونے والے خصوصا محرم کے لیے سنت یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو وہ طواف سے آگاز کرے۔ آپ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ آپ نے اپنے کپڑوں ہی میں احرام باندھ لیا تھا، اگر اس سے آپ کی مراد احرام کے دو کپڑےےے یعنی چادر اور تہبند ہیں، جنہیں آپ اس عمرہ سے پہلے عمرہ میں بھی استعمال کر چکے ہیں تو حج اور عمرہ میں ان کےبار بار استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں، انہیں کسی اور کو استعمال کے لیے دینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ اور اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ احرام کی مخصوص چادروں کے بجائے آپ نے معمول کے کپڑون ہی کو بطور احرام استعمال کر لیا تو یہ آپ کی غلطی ہے اس طرح آپ نے ممنوعات احرام میں سے دو کاموں کا ارتکاب کیا اور وہ ہے سلے ہوئے کپڑوں کو پہننا اور سر کو ڈھانپنا، اگر آپ کو اس کا علم تھا کہ یہ کام احرام میں ممنوع ہیں تو ان کی وجہ سے آپ پر دو فدیے لازم ہیں، ان میں سے ہر فدیے کے طور پر یا تو ایسی بکری ذبح کی جائے جس کی قربانی جائز ہے یا چھ مسکینوں کو نصف صاع فی کس کے حساب سے کھجور یا آپ کے شہر میں جس خوراک کا معمول ہو، وہ دے دی جائے یا تین روزے رکھ لیے جائیں، دونوں بکریوں اور کھانے کو مکہ کے مسکینوں میں تقسیم کر دیا جائے اور اس میں سے نہ خود کچھ کھایا جائے اور نہ کسی کو ہدیہ دیا جائے، روزے ہر جگہ اور ہر وقت رکھے جا سکتے ہیں اور اگر آپ کو حکم شریعت کا علم نہ تھا یا آپ نے بھول کر ایسا کیا تو پھر آپ پر کوئی فدیہ لازم نہیں ہے، ہاں البتہ دونوں حالتوں میں توبہ و استغفار لازم ہے، نیز یہ کہ عزم صمیم کیا جائے کہ آئندہ یہ کام نہیں کیا جائے گا جو احرام کے تقاضوں کے منافی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب