ایک شخص نے عمرے کا احرام باندھا، احرام کے بعد اسے یاد آیا کہ اس کے لیے بغل کے بالوں کو صاف کرنا واجب ہے، لہذا اس نے انہیں صاف کر دیا اور پھر عمرہ کے لیے چل پڑا، تو وضاحت فرمائیں کہ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ کواجروثواب سے نوازے گا؟
احرام میں بغل کے بالوں کو کاٹنا یا اکھاڑنا واجب نہیں ہے، بلکہ مستحب یہ ہے کہ احرام سے پہلے انہیں اکھاڑ دیا جائے یا کسی پاک چیز سے صاف کر دیا جائے اسی طرح مونچھوں کو کاٹنا، ناخنوں کو تراشنا اور زیر ناف بالوں کو احرام سے پہلے صاف کرنا بھی مستحب ہے بشرطیکہ اس کی ضرورت ہو، نیز یاد رہے کہ احرام کے وقت یہ امور لازم نہیں ہیں بلکہ اگر احرام سے پہلے گھر یا راستہ میں کسی جگہ انہیں سر انجام دے لے تو پھر بھی ٹھیک ہے۔
حکم شریعت سے ناواقفیت کی وجہ سے مذکورہ بالا شخص نے احرام کے بعد جو بغل کے بالوں کو صاف کر لیا تو اس میں کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے، اسی طرح احرام کے بعد اگر محرم ممنوعات میں سے کسی کا ارتکاب کرے تو کوئی فدیہ نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے ہمارے رب! اگر ہم سے بھول یا چوک ہو گئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کرنا۔"
اور حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے بندوں کی اس دعا کو شرف قبولیت سے نواز رکھا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب