جو شخص جہالت یا نسیان کی وجہ سے ان نو قسم کے ممنوعات میں سے کسی ایک کا ارتکاب کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
ممنوعات احرام نو ہیں:
جو شخص بھول کر بال یا ناخن کاٹ لے تو اس میں کوئی گناہ ہے نہ فدیہ، اسی طرح جو شخص بھول کر خوشبو لگا لے یا سر ڈھانپ لے یا سلا ہوا کپڑا پہن لے تو اسے بھی اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دیا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی یہ دعا قبول فرمائی ہے:
"اے ہمارے رب! اگر ہم سے بھول یا چوک ہو گئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کرنا۔"
اور صحیح مسلم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرما لیا۔[1]
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور جو بات تم سے غلطی سے ہو گئی اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن جو قصد سے کرو اس پر مواخذہ ہے۔"
اور حدیث میں ہے:
"بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے خطا و نسیان کو معاف کر دیا ہے۔"
شکار کے بارے میں جمہور کا فیصلہ یہ ہے کہ اسے اس کی مثل جانور ذبح کرنا ہو گا اور شکار کرنے والے سے یہ تفصیل نہیں پوچھتے کہ اس نے جان بوجھ کر شکار کیا ہے یا غلطی سے لیکن اس مسئلہ میں بھی شاید صحیح بات یہی ہے جو شخص بھول کر یا ازراہ جہالت شکارکرے تو اس پر نہ کوئی گناہ ہے اور نہ فدیہ لازم کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے۔"
محرم کا نکاح کرنا صحیح نہیں ہو گا، خواہ وہ جہالت کی وجہ سے کر رہا ہو لیکن اس میں کوئی فدیہ نہیں ہے۔ صحبت اور مباشرت میں جمہور کے نزدیک فدیہ ہے خواہ اس نے بھول کر ہی یہ کام کیا ہو کیونکہ اس کا تعلق دو شخصوں سے ہے اور یہ بات بعید ہے کہ دونوں ہی بھول جائیں اور احتیاط بھی اسی میں ہے کہ اس کا فدیہ ادا کیا جائے، اگرچہ بعض علماء نے جہالت و نسیان کی وجہ سے اس مسئلہ میں بھی محرم کو معذور قرار دیا ہے۔
[1] صحیح مسلم، الایمان، باب بیان تجاوز اللہ تعالیٰ عن حدیث النفس الخ، حدیث: 126