السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
توبہ کی شرائط کیا ہیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!بلا شبہ ایک انسان سے بشری تقاضے کی بنیاد پر خطائیں اور غلطیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن ان خطاؤں اور غلطیوں سے توبہ بھی بے حد ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا توبوا إِلَى اللَّهِ تَوبَةً نَصوحًا عَسىٰ رَبُّكُم أَن يُكَفِّرَ عَنكُم سَيِّـٔاتِكُم وَيُدخِلَكُم جَنّـٰتٍ تَجرى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ...٨﴾... سورة التحريم
ترجمہ : اے ایمان والو تم اللہ کے سامنے سچی توبہ کرو قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ معاف فرمادے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جس کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم " يأيها الناس توبوا إلى الله واستغفروه فإني أتوب في اليوم مائة مرة ,,(رواه مسلم ) اے لوگو تم اللہ کی حضور میں توبہ واستعفار کرو کیونکہ میں ایک دن میں سو بار توبہ واستغفار کرتا ہوں ۔ توبہ میں درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔ 1۔ توبہ خالص اللہ تعالی کی رضا وخوشنودی کے لئے کی جائے،اور اس میں کوئی اور دنیاوی مقصد پوشیدہ نہ ہو ۔ 2 ۔پچھلے دنوں میں جو گناہ ہوۓ ہیں اسپر نادم وشرمندہ ہو ۔ 3۔ توبہ کرنے والا پختہ ارادہ کرے کہ وہ آئندہ اس گناہ کے قریب نہیں جائیگا جس سے وہ اللہ کے حضور توبہ کررہا ہے ۔ 4 ۔ توبہ قبول ہونے کے وقت میں کی جاۓ ۔ 5 ۔ اگر اس گناہ کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے تو توبہ کے قبول ہونے کی پانچویں شرط یہ ہے کہ وہ صاحب حق کا حق ادا کردے یعنی اگر اسنے کسی کا مال ہڑپ کیا ہے تو اسے واپس کردے یا کسی کو ناحق ستایا ہے یا کسی کی غیبت و چغلخوری وعیب جوئی کی ہے تو اس سے معاقی کا طلبگار ہو ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |